Advice Requested for Investment

AOA,

I have budget of 82 lacs rupees and i want to invest where i can get maximum ROI. Please advise me which option is better for me in Islamabad and Rawalpindi. Invest is for 2 to 3 years.

Thanks

Where is group gurus it’s totally silence. No discussion on a single topic. Bahi kheriyat hai Sab?

Khairiat naheen hay bhai…
This FATAF thing form declaration dropped like a bomb on dealers & no one knows how it goes?
How implementation actually materialises & these “tops” & dealer’s filthy ongoing practices are in danger…
Big boys are now only after skyrappers & plot investments seems like on hold…
Prices are even dropping at places where prices were never thought dropping.
Now this is gonna stay or a dip, hard to tell/advise.

1 Like

Please @yousafnoor explain it little more this fataf thing . Whom and how much it will effects small investors.
Thanks

Here you go Shaeer sb:

** By the way, info to all investors:
Pls register all your assets to FBR as, fortunately this year you could do with your tax lawyer office but next year, you need to visit DC office to register your assets.
My friend, a retired army officer, declared profit as 1 crore & received tax as 25 lacs as his asset was not filed in tax returns…
Without being filer , you will have life very difficult if want to stay in bzness.

Breaking News:
اسلام آباد: حکومت نے ایف اے ٹی ایف کی 27 ویں شرط پوری کرنے کی غرض سے رئیل اسٹیٹ سیکٹر کے خلاف قوانین سخت کردیے، اب پراپرٹی کی خرید و فروخت صرف ایف بی آر میں رجسٹرڈ پراپرٹی ڈیلرز کے ذریعے ہوگی، ادائیگی نقد کے بجائے لازماً بینک اکاؤنٹ سے کی جائے گی۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق حکومت کی ایف اے ٹی ایف ایکشن پلان کی 27 شرائط میں سے باقی رہ جانے والی ایک شرط پوری کرنے کے لیے بڑی پیش رفت سامنے آئی ہے، اب دو ستمبر کو شروع ہونے والے فیٹف اجلاس میں پاکستان کے گرے لسٹ سے نکلنے کے امکانات بڑھ گئے ہیں کیوں کہ حکومت نے ٹیرر فنانسنگ اور منی لانڈرنگ کے خلاف اقدامات کے تحت پراپرٹی کے شعبے میں لاگو قوانین مزید سخت کردیے ہیں۔

پراپرٹی ڈیلرز و ریئلٹرز ایف بی آر کی متعارف کردہ ویب ایپلی کیشن (ایپ) کے ذریعے جائیداد کی خریدو فروخت کے لیے آنے والے صارفین کی اقوام متحدہ کی جاری کردہ منی لانڈرنگ و ٹیررازم فنانسنگ میں ملوث لوگوں کی فہرست سے چیکنگ کی جائے گی۔
فہرست میں نام ہونے کی صورت میں نام خودکار ایپ کے ذریعے ایف بی آر کے ماتحت ادارے ڈی جی ڈی این ایف بی پی کو بھجوادیا جائے گا جب کہ لازم قرار دیے جانے کے بعد اب جائیداد کی خریداری کے لیے رقم کی ادائیگی صرف خریدار کے اپنے بینک اکاؤنٹ کے ذریعے ہوسکے گی۔

پراپرٹی ڈیلرز کی ڈائریکٹوریٹ جنرل ڈی این ایف بی پی کے پاس رجسٹریشن اور جائیداو کی خرید و فروخت کرنے والوں کا ریکارڈ رکھنے سے متعلق ایف بی آر اور ایسوسی ایشن رئیل اسٹیٹ کنسلٹنٹ ایسوسی ایشن کے درمیان اتفاق رائے طے پاگیا ہے۔

حکومت اس حوالے سے جلد باضابطہ طورپر اعلان کرے گی پراپرٹی ڈیلرز ڈائریکٹر جنرل ڈی این ایف بی پی کے پاس رجسٹریشن کروائیں گے اور آئندہ انہیں چارقسم کی معلومات کا ریکارڈ اپنے پاس رکھنا ہوگا۔

فیڈریشن آف ریئلٹرز پاکستان پنجاب کے نائب صدر اور ایسوسی ایشن رئیل اسٹیٹ کنسلٹنٹ ایسوسی ایشن (ریکا) کے جنرل سیکریٹری محمد احسن ملک نے بتایا کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) حکام اور رئیل اسٹیٹ کنسلٹنٹ ایسوسی ایشن اور ملک بھر کی 18 سے زائد ریئلٹر تنظیموں کے رہنماؤں کے درمیان 17 اگست 2021ء کو ایف بی آر ہیڈ کوارٹر میں ہونے والے والے مذاکرات میں یہ معاملہ اتفاق رائے سے طے پایا ہے کہ ان مذاکرات میں نیشنل کوآرڈی نیشن کمیٹی کے اعلی حکام بھی موجود تھے۔

انہوں نے بتایا کہ ریئل اسٹیٹ ایجنٹس و ریئلٹرز ڈائریکٹوریٹ جنرل ڈی این ایف بی پی کی جانب سے متعارف کروائی جانے والی ایپ ڈاؤن لوڈ کرے گا اور جائیداد کی خرید و فروخت کے لیے اس ایپ کے ذریعے جائیداد خریدنے والے کی تصدیق کرے گا اور اس ایپ کے ذریعے اقوام متحدہ کی جانب سے قرار دیئے جانے والے ساڑھے 4 ہزار کے لگ بھگ منی لانڈرنگ اور ٹیرر ازم فنانسنگ میں ملوث لوگوں کی فہرست میں شامل لوگوں کی جائیداد کی خریدو فروخت نہییں کی جاسکے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ اس ایپ کے ذریعے اقوام متحدہ کی جاری کردہ فہرست سے چیکنگ کی جائے گی اور اگر کوئی نام اقوام متحدہ کی فہرست میں شامل پایا جائے گا تو اس کا نام اس ایپ کے ذریعے ڈی جی ڈی این ایف بی پی کو خودکار نظام کے ذریعے بھجوادیا جائے گا اور اس شخص کی جائیداد کی خرید و فروخت کا عمل آگے نہیں بڑھایا جائے۔

انہوں نے کہا کہ اگر کوئی ریئلٹر یا ریئل اسٹیٹ ایجنٹ جان بوجھ کر ایسے شخص کی جائیداد کی خریدو فروخت میں معاونت کرتا ہے تو اس صورت میں نہ صرف اقوم متحدہ کی فہرست میں شامل شخص کے ساتھ بلکہ ریئلٹر و پراپرٹی ڈیلرز کے خلاف بھی انسداد منی لانڈرنگ ایکٹ (آملہ) کے تحت کاروائی ہوگی۔

احسن ملک کے مطابق علاوہ ازیں یہ بھی طے پایا کہ ریئلٹرز و ریئل اسٹیٹ ایجنٹ کو جائیداد کے خریدار سے کسٹمز ڈیو ڈیلیجنس (سی ڈی ڈی) فارم بھی بھروانا ہوگا اور اس فارم کی کاپی اپنے پاس ریکارڈ میں بھی رکھنا ہوگی۔ اسی طرح ہر جائیداد کی فروخت کے سیل ایگریمنٹ کی کاپی اور جائیداد کے خریدار و فروخت کنندہ کے کمپیوٹرائزڈ قومی شناختی کارڈرز کی کاپیاں بھی اپنے پاس ریکارڈ میں رکھنا ہوں گی۔

احسن ملک نے مزید بتایا کہ جائیداد کی خریدو فروخت کے لیے کسی بھی علاقے کی ایف بی آر کی مقرر کردہ ویلیو یا ڈی سی ریٹ کے مطابق رقم کی ادائیگی بذریعہ بینک کرنا لازمی ہوگی اور رقم کی ادائیگی کا چیک یا ڈیمانڈ ڈرافٹ خریدار کے اپنے بینک اکاونٹس سے جاری ہوسکے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ نئے قوانین کے مطابق جائیدد کی خریدو فروخت صرف ایف بی آر کے ماتحت ادارے ڈائریکٹوریٹ جنرل ڈی این بی ایف پی کے پاس رجسٹرڈ ریئل اسٹیٹ ایجنٹس و کنسلٹنٹ اور پراپرٹی ڈیلرز کے ذریعے ہوسکے گی جس کے لیے ڈائریکٹر جنرل ڈی این ایف بی پی نے تمام ہاؤسنگ سوسائیٹز و اتھارٹیز کو لیٹرز ارسال کرکے مطلع کردیا ہے۔

1 Like

Bottom Line:

  • Asset worth less than 2 Million (as per DC rate) will have minimal impact, in fact, such assets might see better growth and demand. As the info out so far is that for assets less than 2 million cash transactions are permitted.

  • Break down 1 bigger asset into multiple small assets under 2 Million. Just need to double-check, if its bound with CNIC (max 1 allowed on cash under 2 Million per person) than that bigger asset can be broken down to multiple smaller ones on different names of family members.

  • Bigger you go than 2 Million more scrutinies, lets say more documentation you need to do.

  • Black listed for money laundering, financial fraudlents as per UN list will be barred by any transactions and such cases to be notified to the state.

====
Above is the bottom line as per rules (theory). How much that’s implemented in depth and per spirit is no one knows as each of such regulations do leave a loop hole

Note: DC rate 2 Million can be 5+ Million as per Market Value