جلا کے مشعل جاں ہم جنوں صفات چلے
جو گھر کو آگ لگائے ہمارے ساتھ چلے
دیار شام نہیں منزل سحر بھی نہیں
عجب نگر ہے یہاں دن چلے نہ رات چلے
ستون دار پہ رکھتے چلو سروں کے چراغ
جہاں تلک یہ ستم کی سیاہ رات چلے
بچا کے لائے ہم اے یار پھر بھی نقد وفا
اگرچہ لٹتے رہے رہزنوں کے ہاتھ چلے
اب ایک صریحا پاگل اور ہونق ہی ہو گا جو اس امپورٹڈ مافیا کی تعریف میں زمین و آسمان کے قلابے ملا نا جاری رکھے گا۔